✨ سیرتِ رسول ﷺ (حصہ اوّل)
حضرت محمد مصطفی ﷺ کی ابتدائی زندگی اور
اعلانِ نبوت
🔹 تعارف
انسانی تاریخ میں سب سے روشن ستارہ حضور
نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس ہے۔ آپ ﷺ کی حیات طیبہ ہر شعبۂ زندگی کے لیے رہنمائی کا
سرچشمہ ہے۔ قرآن نے آپ ﷺ کی زندگی کو "اسوۂ حسنہ" قرار دیا ہے۔
🔹 نسب اور خاندان
- آپ ﷺ
کا تعلق قریش کے معزز ترین قبیلے بنی ہاشم سے تھا۔
- والد
کا نام عبداللہ اور والدہ کا نام آمنہ تھا۔
- دادا
کا نام عبدالمطلب اور پردادا کا نام ہاشم تھا۔
- شجرہ
نسب حضرت اسماعیل علیہ السلام تک پہنچتا ہے۔
🔹 پیدائش اور بچپن
- آپ ﷺ
کی ولادت عام الفیل (571 عیسوی) میں مکہ مکرمہ میں ہوئی۔
- والد
کا سایہ پیدائش سے پہلے ہی اٹھ گیا تھا۔
- چھ
سال کی عمر میں والدہ بھی انتقال کر گئیں۔
- دادا
عبدالمطلب نے کفالت کی، پھر ان کی وفات کے بعد چچا ابو طالب نے پرورش کی۔
- بچپن
ہی سے آپ ﷺ نرم دل، سچے اور خاموش طبع کے مالک تھے۔
🔹 نوجوانی کا دور
- آپ ﷺ
نے ابتدا میں بکریاں چرائیں۔
- بعد
میں تجارت اختیار کی اور بڑے امانت دار تاجر کے طور پر شہرت پائی۔
- مکہ
کے لوگ آپ کو "الصادق" اور "الامین" کہہ کر پکارتے تھے۔
- حضرت
خدیجہؓ نے آپ کی دیانت داری سے متاثر ہو کر نکاح کیا۔
🔹 اعلانِ نبوت
- چالیس
برس کی عمر میں غارِ حرا میں پہلی وحی نازل ہوئی۔
- حضرت
جبرائیلؑ نے کہا: "اقرأ" (پڑھ)۔
- آپ ﷺ
گھبراہٹ کے ساتھ گھر واپس آئے تو حضرت خدیجہؓ نے تسلی دی۔
- سب
سے پہلے ایمان لانے والوں میں حضرت خدیجہؓ، حضرت ابوبکرؓ، حضرت علیؓ اور حضرت
زیدؓ شامل تھے۔
✨ سیرتِ
رسول ﷺ (حصہ دوئم)
مکہ کی مشکلات، ہجرت اور مدینہ کی ریاست
🔹 مکہ میں مشکلات اور آزمائشیں
- جب
حضور اکرم ﷺ نے توحید کا پیغام کھلے عام دینا شروع کیا تو قریش سخت دشمن بن
گئے۔
- مسلمانوں
پر ظلم و ستم کیا گیا:
- حضرت
بلال حبشیؓ کو دہکتے کوئلوں پر لٹایا گیا۔
- حضرت
یاسرؓ اور سمیہؓ کو شہید کیا گیا۔
- دوسرے
مسلمانوں کو کوڑے، بھوک اور قید کی سزائیں دی گئیں۔
- شعبِ
ابی طالب میں تین سال تک بائیکاٹ کیا گیا۔ مسلمانوں کو بھوک سے پتے اور چمڑا
تک کھانا پڑا۔
- حضرت
خدیجہؓ اور حضرت ابو طالب کی وفات کے بعد یہ سال "عام الحزن"
کہلایا۔
🔹 سفرِ طائف
- آپ ﷺ
طائف گئے تاکہ وہاں کے سردار اسلام قبول کرلیں، مگر انہوں نے آپ کو سنگ باری
کروائی۔
- جسم
لہولہان ہوگیا لیکن آپ ﷺ نے ان کے لیے بددعا نہیں کی بلکہ فرمایا:
"اے اللہ! میری قوم کو ہدایت دے، یہ نہیں جانتے۔"
🔹 واقعہ معراج
- اسی
غم کے دور میں اللہ نے آپ ﷺ کو ایک عظیم معجزہ عطا فرمایا۔
- ایک
رات آپ ﷺ کو مکہ سے بیت المقدس اور وہاں سے آسمانوں تک لے جایا گیا۔
- اللہ
تعالیٰ سے ملاقات ہوئی۔
- پانچ
وقت کی نماز امت کو فرض کی گئی۔
🔹 ہجرتِ مدینہ
- جب
مکہ میں حالات ناقابلِ برداشت ہوگئے تو اللہ نے مسلمانوں کو مدینہ ہجرت کرنے
کا حکم دیا۔
- قریش
نے آپ ﷺ کو شہید کرنے کی سازش کی۔
- آپ ﷺ
نے حضرت علیؓ کو اپنے بستر پر سلایا اور خود حضرت ابوبکرؓ کے ساتھ ہجرت
فرمائی۔
- راستے
میں غارِ ثور میں پناہ لی، کفار نے تعاقب کیا مگر اللہ نے محفوظ رکھا۔
- مدینہ
پہنچنے پر انصار نے آپ ﷺ کا شاندار استقبال کیا۔
🔹 مدینہ کی ریاست
- مدینہ
میں آپ ﷺ نے سب سے پہلے مسجد نبوی تعمیر کی۔
- مہاجرین
اور انصار کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا۔
- یہودیوں
اور دیگر قبائل سے "میثاقِ مدینہ" نامی معاہدہ کیا جس میں سب کو
مذہبی آزادی دی گئی اور اجتماعی دفاع کا اصول بنایا گیا۔
🔹 بڑی جنگیں
1.
جنگِ بدر (2 ہجری)
- اسلام
کی پہلی بڑی جنگ تھی۔
- 313 مسلمان 1000 مشرکین کے مقابلے میں تھے۔
- اللہ
کی نصرت سے مسلمان فتح یاب ہوئے۔
2.
جنگِ احد (3 ہجری)
- قریش
نے بدر کا بدلہ لینے کے لیے حملہ کیا۔
- شروع
میں مسلمان کامیاب ہوئے مگر چند تیر اندازوں کی نافرمانی سے حالات پلٹ گئے۔
- حضور
ﷺ زخمی ہوگئے مگر ثابت قدم رہے۔
3.
جنگِ خندق (5 ہجری)
- قریش
اور یہودیوں نے مدینہ پر چڑھائی کی۔
- حضرت
سلمان فارسیؓ کے مشورے سے خندق کھودی گئی۔
- دشمن
ناکام لوٹ گیا۔
🔹 صلح حدیبیہ (6 ہجری)
- مسلمان
عمرہ کے لیے مکہ گئے مگر قریش نے روک دیا۔
- ایک
معاہدہ ہوا جو بظاہر مسلمانوں کے حق میں کمزور تھا لیکن بعد میں اسلام کے
پھیلاؤ کا ذریعہ بنا۔
🔹 فتح مکہ (8 ہجری)
- قریش
نے صلح حدیبیہ توڑ دی تو مسلمان 10 ہزار کی فوج کے ساتھ مکہ گئے۔
- بغیر
لڑائی کے مکہ فتح ہوگیا۔
- آپ ﷺ
نے دشمنوں کو عام معافی دے دی۔
- خانہ
کعبہ کو بتوں سے پاک کیا گیا۔
🔹 تبوک اور آخری غزوات
- 9 ہجری میں رومیوں کے خلاف غزوہ تبوک ہوا۔
- مسلمان
بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
- اسلامی
ریاست مضبوط ہوگئی۔
✨ سیرتِ
رسول ﷺ (حصہ سوئم)
اخلاق و عادات، تعلیمات، خطبہ حجۃ الوداع
اور آخری ایام
🔹 اخلاق و عادات
- آپ ﷺ
کی شخصیت سراپا رحمت تھی۔
- قرآن
نے آپ کے اخلاق کو "عظیم" قرار دیا:
"وَإِنَّكَ لَعَلى خُلُقٍ عَظِيمٍ"
- آپ ﷺ
کبھی کسی پر غصہ نہ کرتے تھے، سوائے دین کے معاملے میں۔
- آپ ﷺ
نے ہمیشہ عاجزی اختیار کی، غلاموں کے ساتھ بیٹھ جاتے، خود کپڑا سی لیتے اور
اپنے کام خود کر لیتے۔
- بچوں
سے شفقت فرماتے، یتیموں پر مہربانی کرتے۔
- دشمنوں
کو معاف کر دینا آپ ﷺ کی سب سے نمایاں صفت تھی۔
🔹 تعلیماتِ نبوی ﷺ
1.
توحید اور عبادت
- سب
سے بڑی تعلیم اللہ کی وحدانیت ہے۔
- شرک
کو سب سے بڑا گناہ قرار دیا۔
- نماز،
روزہ، زکوٰۃ اور حج جیسے ارکانِ اسلام سکھائے۔
2.
اخلاقی اصول
- سچائی،
دیانت، عدل و انصاف، وعدے کی پاسداری پر زور دیا۔
- فرمایا:
"تم میں سب سے بہتر وہ ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے۔"
3.
سماجی اصول
- مرد
و عورت کو ایک دوسرے کا معاون قرار دیا۔
- یتیموں،
مسکینوں، پڑوسیوں کے حقوق بتائے۔
- غلاموں
کو آزاد کرنے اور ان کے ساتھ نرمی کرنے کی تلقین کی۔
4.
انسانی مساوات
- حجۃ
الوداع کے خطبے میں فرمایا:
"کسی عربی کو عجمی پر، کسی گورے کو کالے پر کوئی فضیلت نہیں،
سوائے تقویٰ کے۔"
🔹 خطبہ حجۃ الوداع (10 ہجری)
یہ خطبہ حضور ﷺ کی زندگی کا آخری اور سب سے
جامع پیغام تھا۔ اس میں آپ ﷺ نے انسانیت کے لیے مکمل دستورِ حیات دیا:
- سب
انسان برابر ہیں۔
- جان
و مال اور عزت محفوظ ہیں۔
- عورتوں
کے ساتھ حسنِ سلوک کی تاکید کی۔
- سود
کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا۔
- فرمایا:
"میں تمہارے درمیان ایک چیز چھوڑے جا رہا ہوں، اگر اسے تھامے رکھو گے تو
کبھی گمراہ نہ ہوگے، وہ ہے اللہ کی کتاب اور میری سنت۔"
🔹 آخری ایام
- حجۃ
الوداع کے بعد آپ ﷺ مدینہ واپس آئے۔
- مرض
وفات میں بھی نماز کی تاکید فرماتے رہے۔
- حضرت
عائشہؓ کے حجرے میں 12 ربیع الاول 11 ہجری کو آپ ﷺ کا وصال ہوا۔
- آپ ﷺ
کو مسجد نبوی کے قریب دفن کیا گیا۔
🔹 نتیجہ
حضرت محمد ﷺ کی زندگی ایک مکمل اور کامل
نمونہ ہے۔
- سیاست
دان کے لیے قیادت کا اصول ہے۔
- استاد
کے لیے بہترین تربیت کا طریقہ ہے۔
- تاجر
کے لیے دیانت کی مثال ہے۔
- شوہر
کے لیے محبت و شفقت کی علامت ہے۔
- انسان
کے لیے دنیا و آخرت کی کامیابی کا راستہ ہے۔
قرآن نے بالکل درست فرمایا:
"لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ"
(یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی زندگی
بہترین نمونہ ہے)۔

0 Comments